{دوزخ کے احاطے سے چھینا گیا }

 

22494809_1881289582187282_227996557_o

میرے پیارے دوستو! 000 5،000 لوگ اس دن تک پہنچ گئے ہیں (2017)میں میری اس گواہی کے زریعے سے « جہنم کے احاطے سے چینا گیا ».

ایک پریشان کن خاندان میں ٹوٹے ہوے  بچپن کے بعد، مایوس کن لمحات اور بھوک کے بعد، غربت اور شرم و شبہ کے بعد، میں نے ناممکن، پیسہ، امتیاز اور کامیاب کاروبار کا تجربہ کیا ہے لیکن میں ناخوشگوار تھا اور یہ سب مجھے براہ راست « جہنم کے احاطے سے چینا گیا  » → دائرۂ منشیات → طوائف → ہم جنس پرستی کی … آخر میں سلطنت جسے میں نے خود تعمیر کیا ختم ہوگی تھی. میں نے سب کچھ کھو دیا. میں مکمل طور پر خود کو برباد کر رہا تھا.

میں نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا تھا … جب یہ حیرت انگیز واقعات میری زندگی تباہ کر رہے تھے جیسے ہی مینے ان کا سامنا کرنے کی کوشش کی تو میری زندگی بدل گئی. آج ہزاروں لوگ میری کہانی دنیا بھر میں پڑھ چکے ہیں.

اگر آپ کی زندگی میں ایسے حلات ہیں تو  میں آپ کو پڑھنے کیلئے  اپنا  کتابچہ مفت دینا چاہتا ہوں. یہ پڑھنے میں آسان اور مختصر ہے، آپ کو آپ کے سوالات کے جوابات اور حوصلہ افزائی مل جائے گی.

آپ اسے مفت  ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں: اردو اور انگریزی زبان میں اس کے علاوہ 14 مختلف زبانوں میں دستیاب ہے مفت ڈاؤن لوڈ کریں اور خداوند کے فضل، رحم اور الاہی برکات حاصل کریں.

شکریہ ؛

http://wp.me/p8FpW3-y  You can download it for free at :

in Urdu direct access   https://williamtheron.files.wordpress.com/2017/10/tc3a9moignage-urdu-nouvelle-version-10-oct-2017-ok.pdf

contact us in Pakistan

Pastor..Shaukat Masih gill

Phone..0307 7178865..

Address:Village Fateh Pur Kasur

United Church of Fateh Pur Kasur

Email: Shukatgill157@gmail.com

Download a book from the Bible
Gospel of John CLICK HERE =}  Urdu_Bible_43__John

read the testimony now

{دوزخ کے احاطے سے چھینا گیا }

{دیباچہ}

اس سے پہلے کہ میں اپنی کہانی لکھتا میں نے اس بات پر بہت غوروخوس کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ میری کہانی مجھے میرے ماضی میں لے جاے گی جو کہ میں بھول جانا چاہتا تھا لیکن مجھے احساس ہوا کہ میں اپنی زندگی  غیر معمولی تجربات سے خود کو دور نہیں رکھ سکتا تھا جو میری زندگی میں ہو کر گزرتے ہیں ضروری ہے کہ جو لوگ میری طرح نا امیدی اور پریشانی میں زندگی بسر کر رہے ہیں. میں ان کے ساتھ اپنی کہانی بیان کروں.

میرا تجربہ دوسروں کیلئے فائدہ مند ہونا چاہیئے میں نے اپنی زندگی کی تمام باتوں کا خلاصہ نہیں کیا  کیونکہ کچھ باتیں ایسی ہیں جن کا بیان کرنے سے اس کتابچے کا مطلب بدل جاے گا. اس کتابچے کا مقصد لوگوں کو خوشی اور امید دینا یے. میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اگر آپ حقیقی طور پر اپنی زندگی میں کتابچے کو پڑھنے نے کے بعد تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنی زندگی میں غیر معمولی، نئی زندگی، نئی پیدائش اور نئے سے آغاز کی توقع کریں..

     >> اس کتابچے کو پڑھنے سے لطف اٹهائں<<

 {دوزخ کے احاطے سے چھینا گیا }

ان چند صفحات کے ذریعے میں بتانا چاہتا ہوں کہ میری زندگی کیا تهی جب تک مجھے زندگی کے حقیقی معنوں اور سچائی تک رسائی حاصل نہ ہوئی.

ماضی میں دیکھنا آسان نہیں خاص طور پر جب آپکا ماضی درد ناک اور دکھوں سے بھرا ہو لیکن مجھے احساس ہوا کہ مجھے اپنی ماضی کا ذکر کرنا ضرور ہے تاکہ میں اپنی گواہی دوسروں تک پہنچا سکوں اور اس کا شکر کر سکوں جس نے میری زندگی بنائی.

کون اور کیا آپکی مدد کر سکتا ہے جب آپ کی زندگی ناامیدی اور پستگی سے دو چار ہے کوئی آپکی مدد نہیں کرتا جب آپکا غم اتنا بڑھ جائے کہ آپ چھٹکارا پانے کیلئے موت مانگنا شروع کر دیں.   اکثر میں نے خود سے یہ سوال کیا کہ آخر کیوں میں اس دنیا میں آیا. اس دنیا میں غم کے ساتھ جینے کا میرا مقصد کیا ہے جب سے میں پیدا ہوا میں نے مایوسی اور ناکامی کا سامنا کیا اس بات کو سمجھتے سمجھتے بہت دیر ہوچکی تھی.

جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ ہم خوش قسمت یا بد قسمت ستارے کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں .اور میرے لیے جواب ڈھونڈنا بہت آسان تھا کہ میری پیدائش دنیا کے بدقسمت ترین ستارے کے ساتھ ہوئی ہے…….

    بہت سی دیگر خواتین کی طرح میری ماں کا  بھی خیال تھا کہ اس کی ملاقات ایسے مرد سے هوی جو کہ اس کا ہم مرتبہ نہ تھا.جو اس کا بے تابی سے انتظار کرتا یا اکثر اوقات پهولوں کے گلدستے کے ساتھ گھر کو لوٹ کر آتا.

لیکن یہ سب کچھ حقیقت سے بہت دور تھا اور بہت جلد میری ماں جان گئ کہ میرا شوہر ایک انتہائی بے چین اور جذباتی شخصیت ہے. اس کے ساتھ گزارا مزید مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا تھا. گھر میں زندگی بہت دشوار اور مایوس کن تھی.

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاملات بہتری کی طرف نہیں جا رہے تھے. ہر دن ہر مہینہ گھریلو جھگڑے وقوع پزیر هوتے. ظلم و ستم اور دلشکنی روز مرہ زندگی کا  ایک حصہ بن گئے. ہم سکون و اطمینان اور خوشی کے لمحات با مشکل سے حاصل کر پاتے اور حقیقت یہ ہے کہ ہمارے گھر میں ایک دوسرے سے نفرت کی جا رہی تھی جو کہ ہمارے چہروں پر کبھی نکھار آنے والی مسکراہٹ نہ دیکھی جاتی تھی. آنسو ایک تسلسل کے ساتھ ہمارے رخسار پر بہہ رہے تھے.

بہت سالوں بعد یہ حقائق میرے ماضی کی یادوں میں اچانک سے آئے حالانکہ اس وقت میں چار یا پانچ سال کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا.

آج بھی میرے ذہن میں وہی یادیں            موجود ہیں کیونکہ جب کسی بچے کو مارا پیٹا جاتا یا اپنی ماں پر تشدد ہوتا دیکھتا یہ ایسے مناظر ہیں جو تمام عمر اس کو نہیں چھوڑتے اور آہستہ آہستہ اسے ایسی مایوسی کی طرف لے جاتے ہیں جو بہت سے گہرے صدمات اور مختلف نفسیاتی مسائل کی وجہ بنے ہوں .

سات سال کی عمر میں میرا دکھ درد اپنے عروج پر تھا اور اپنی زندگی کے اس دور کو ( جہنم کی پہلی گزرگاہ میں )کا نام دیتا ہوں .اگر میں کبھی غلطی سے اپنے باپ کے پاس سے گزرتا جب وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوتا وہ مجھے باقاعدہ تشدد کا نشانہ بناتا تھا.

 مجھے کبھی سکون نہ ملتا. میں ہر وقت اپنے آپ سے سوال کرتا کہ میں اپنے باپ کے پاس کیسے جا سکتا ہوں. اس سے کیسے بات کر سکتا ہوں آیا کہ یہ درست وقت ہے بهی یا نہیں میں ہر وقت الجھن کا شکار رہتا اور اس کا مجھ پر بہت برا اثر پڑتا. دن بدن میں ایک تنہا پسند ناراض اور بےچین لڑکا بنتا جا رہا تھا.

میں وہ دن ہمیشہ یاد رکھوں گا جب میرے باپ نے وحشیانہ انداز سے مجھے میرے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا. مجھے اوپر اٹھایا اور پھر بےرحمی سے مجھے زمین پر لوتھڑے کی طرح گرا دیا.

آنسو میرے رخسار پر مسلسل بہہ رہے تھے. میں بری طرح خوفزدە تھا اور اس وقت میں نفرت سے بھرا پوا تھا. میری ناک کی ہڈی ڑوٹ چکی تھی اور میرے سر میں ایسا درد تھا کہ میں تکیہ پر اپنا سر نہیں رکھ سکتا تھا.

اس دن میں نے کانپتے ہوئے اپنے باپ کی آنکھوں میں دیکھا میں نے اسے کہا   « میرے باپ، غور سے سنو، میں قسم کهاتا ہوں کہ جب میں 18 برس کا ہو جاونگا توc میں آپ کو قتل کر دونگا.

وہ الفاظ جو میں نے کہے وہ مجھے ہر وقت خوفزدە کرتے رہتے. کئی سال گزر گئے لیکن کوئی تبدیلی نہ آئی اور تشدد کا عمل جاری رہا.

لیکن جب میری ماں اپنے 9،8،4سالہ تین بچوں کو لے کر بھاگ نکلی تو ہماری تکلیف کے اختتام کا پہلا دور تھا.

لیکن تب سے مجھے ہمت کرنا تهی کہ اپنے لیے کچھ کھانے کا انتظام کروں.

میری ماں صفائی ستھرائی کا کام کرتی اور ہفتہ میں اس کے پاس صرف 2 ہی گھنٹے ہوتے تھے اور ہم اتنی اذیت کی حالت میں رہتے تھے کہ اکثر و بیشتر ہمارے پاس کھانے کیلئے کچھ بھی نہ ہوتا تھا. 12/11 سال کی چھوٹی عمر میں مجھے کئی گھنٹے کام کرنا پڑتا تاکہ گھر کیلئے کچھ پیسے لا سکوں. جس سے ہم اپنا گزارا کر سکتے.

ان تمام تکلیفوں کے باوجود میں ایک جفاکش تھا اور مجھے کامیاب ہونا تھا. یہ ایک آسان وقت نہیں تھا بلکہ آنسو ں اور غموں سے بھرا ہوا دور تھا. لیکن اس دور نے مجھے ایک بہادر، نڈر،  اور محنتی لڑکا بنا دیا تاکہ میں اپنے گھر والوں کیلئے کچھ کما سکوں. .

جب میں بڑا ہوا تو میں نے سوچا کہ مجھے کوئی ایک خاص کام کرنا چاہیے اسی سوچ سے میں گھریلو، سیکورٹی آلات بنانے والی کمپنی میں بطور سیلزمین نوکری کرلی میں نے اس میں تیزی سے ترقی کی اور اچھی تنخواہ لینی شروع کر دی.

میں نے اپنے دیگر سیلزمین ساتھیوں میں سے اپنے آپ کو نمایا کیا اور سیلزمین کے درمیان ہونے والے مقابلہ کو جیت لیا. جس پر مجھے کمپنی کی طرف سے پوری دنیا کا سفر کرنے کا حکم ہوا. میں نے مراکو، سویزرلینڈ،سپین اور دیگر جیسے خوبصورت ممالک کا سفر کیا. یہ میری کلاس کا پہلا مرحلہ تھا .

آخر کار حالات بہتر سے بہتر ہوتے گئے اور خوشیاں میرے آنگن میں آنے لگیں. اس کے باوجود جو میرے پاس تھا میں اس سے مطمئن نہیں تھا. کیونکہ میرا ماضی غریبی ،پریشانیوں اور تکلیفوں سے بھرا ہوا تھا. اس لئے یہ سب کچھ میرے لیے ناکافی تھا. جس پر میں نے ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی بنائی.

جس نے بڑی تیزی سے ترقی کی. اور دولت کی ریل پیل ہوگئی. پھر میں نے استعمال شدہ قیمتی دهاتیں مثال کے طور پر سونا وغیرہ خریدنے اور فاونڈریز کو بیچنے کا کام شروع کر کیا. آپ اندازہ نہیں کرسکتے کہ اس کام سے مجھے کتنی دولت ملنے لگی اور میری آمدنی اتنی ہوگئی کہ میں آپ کو بتا نہیں سکتا.

ان تمام دولت سے میں نے اپنے آپ کو میرترین بنا لیا اور کاروبار کی دنیا میں شہرت پالی. کیونکہ ابھی تو صرف میں 20 سال کا تھا اور میں نے چھوٹی سی عمر میں وہ سب کچھ حاصل کر لیا تھا جو میں چاہتا تھا.

میرے پاس ایک خوبصورت کار، ایک بڑا گھر جس میں ایک سوئمنگ پول،  کشتی اور بہت کچھ تھا.  میں نے دولت سے سب کچھ حاصل کر لیا تھا اور زندگی کے مزے لے رہا تھا. حقیقت میں میں تو دوزخ کے دروازے پر جا رہا تھا. آپ بخوبی جانتے ہیں کہ جب آپ کے پاس دولت ہوگی تو آپ کے بہت اچھے دوست ہونگے.

اسی طرح میری زندگی بهی دوستوں سے بهری ہوئی تھی. پھر میں نے ایک خوفناک دنیا میں قدم رکھا. جس کو میں نے اختیار کرنے کی کبھی خواہش نہیں کی تھی.

دولت کی حوس شہرت اور خوشیوں کو پانے کی پیاس میرے اندر بڑھتی جا رہی تھی. اب میرے اردگرد کے دوست جنس پرست اور زناکاری کرنے والے تھے اور ان میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نشہ اور منشیات استعمال کرنے والے تھے

میں نے روزانہ شراب نوشی شروع کر دی. دوستوں میں شراب نوشی کی پارٹیاں کئی کئی روز تک چلتی رہتیں. میں سمجھتا تھا کہ یہی ایک راستہ ہے جس سے میں خُوش رہ سکتا تھا. میں اپنے گھر اس خواہش سے لوٹتا کہ غم کو بھلا کر مجھے میری زندگی بسر کرنی ہے اور مزید پارٹیاں جوائن کرنی ہیں. میں نے جہنم کے دروازے کو دستک دینی شروع کردی تھی.

مجھے یاد ہے کہ ہم ایک رات نائٹ کلب میں تھے جس میں شراب اور نشہ آور منشیات ہماری پہلی خواہش تهیں. اچانک باہر پارکنگ ایریا سے شور کی آواز آئی میں نے دیکھا تو زمین پر ایک میرا دوست پڑا ہوا تھا. جو نشہ آور منشیات مثال کے طور پر ہیروئن وغیرہ سے ہلاک ہو چکا تھا. جس کی زندگی کیلئے ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے.وہ ہمارے سامنے مر رہا تھا اور ہم اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے. اور دیکھتے ہی دیکھتے دم توڑ گیا.

اس واقعہ کے بعد میں بہت پریشان اور غمگین ہوگیا تھا. میرا کسی بھی چیز کو ہاته لگانے کو دل نہ چاہتا تھا. یہاں تک کے میرے پاس ہر چیز تھی لیکن میرا دل بہت پریشان ہوچکا تھا. میں تنہا تھا اور میرا ذہن اس خوفناک واقعہ پر تھا. جب آپ کسی لمبے روڈ پر ڈرائیونگ کر رہے ہوں تو یا آپ ڈرائیونگ ہی ڈرائیونگ کررہے ہوں تو کیسا محسوس کرو گے. آپ جانتے ہو کہ آپ کس کی جارہے ہو.

اس سال کے یہ حالات میرے لئیے اچھے لمحات نہ تھے لیکن بہت کم خوشی کے لمحات تھے. میں ہمیشہ کچھ نئ چیز کی طرف دیکهتا رہتا تھا کہ کچھ نیا کام کروں جو میری زندگی کو کچھ مقصد دے.

مجھے یقین تھا کہ میں اس نئ چیز کو ایک دن حاصل کر لوں گا جب میں اپنی محبوبہ سے ملا تو اس نے ایک بچے کو آواز دی >وانیسا< جس سے میرا شک دور ہوگیا.

میں سوچتا تھا کہ مجھے ترقی کرنی ہے بہت خوش ہوتا جب میں کام سے فارغ ہو کر گھر آتا. میں ایک باپ اور پیارے ہم سفر کے طور پر کام کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پیچھے غم اور ناکامی ماجور تھی . لیکن میں دوسری زندگی سے واقف تھا اور میرے دوست تنہائی میں تھے.

اس سے برا لمحہ کون سا ہوگا جب ایک دسمبر 1991کی رات کو میری محبوبہ مجهے  چھوڑ کر  کسی دوسرے شخص کے ساتھ جارہی تھی. یہ ایک میرے لئیے تکلیف دا لمحہ تھا. کچھ ہفتے پہلے جب وہ مجهے  چھوڑ کر چلی گئی تھی اور دوسرا یہ کہ مجهے  زندگی کا کوئی تجربہ نہ تھا جب کہ میں اس میں مبتلا ہوچکا تھا.

یہ زندگی کے دن بہت غمگین اور تنہا گزار تهے.اس کے بعد آپ نیچے پڑهو گے کہ میں نے کیسے اپنے آپ کو ترقی کی طرف گامزن کیا.

میرا پہلا کاروبار جس میں میں نے بہت زیادہ ترقی اور زندگی میں تبدیلی حاصل کی تھی. اسی وقت میری رئیل اسٹیٹ کمپنی نے بہت برا رزلٹ دیا جس کو فروخت کرنے کے علاوہ میرے پاس کوئی اور آپشن نہ تھا. میرا تیسرا کام سونا اور قیمتی دهاتیں تهیں جو میں دوبارہ خریدنا چاہتا تھا جس سے میں نے شہرت حاصل کی تھی. لیکن کمپنی کے  شیر ہولڈرز کی غلط کاریوں سے کمپنی خسارے میں تهی جن سے  وہ گرفتار بھی ہوے اور جس سے ہر چیز بند ہوگئ تهی.

جو میرے سامنے حلات تھے خود کو میں کیسے ڈھونڈتا کیونکہ میں برباد ہوگیا اور کچھ بھی  باقی نہیں بچا تھا. لیکن جیسا کہ میں اوپر  کچھ بیان  کر  رہا تھا، اس تباہ کن اور غیر جانبدار صورتحال کے باوجود، میں کچھ بهی سمبهال نی پا رہا تھا، سب کچھ ایک غیر معمولی اور غیر متوقع انداز میں بات کر رہا تھا.

ایک شام، میں اپنے گھر میں اکیلا تھا اور باہر برفباری ہورہی تھی. ایسے تشویشناک اور اداس حالت میں میرے آنسو میرے رخسار سے نیچے ٹپک رہے تھے. میں  نے پہلے کبھی ایسے لمحات کا سامنا نہیں کیا تھا.  میں رونے سے باز نہیں آرہا تھا میری پوری زندگی میری آنکھوں کے سامنے گزر رہی تھی.   کیونکہ میں نے اس کو ختم کرنے کا سوچ لیا تھا. میں کچھ بھی سمجھ نہیں پارہا تھا  اور خود کو سمبهال نے کے قابل نہیں تھا. میری زندگی ایسی گہری تاریکی سے بھری ہوی تهی ، مجھے کوئی راستہ نہیں نظر آرہا تھا . میں برباد ہو گیا،  یہ ایک  ڈراونا منظر  تھا جیسے ایک دیوار میرے سامنے کھڑی تھی، بہت زیادہ بلند،  جس سے میں روشنی نہیں دیکھ سکتاتھا. میں نے آسمان کی طرف دیکھا خدا سے کہا کہ میری مدد کرو مہربانی سے میری مدد کرو میرے لئیے کچھ کرو ورنہ میں خود کو اس بلڈنگ سے گرا دوں گا. میں یہی الفاظ بار بار دوہرا رہا تھا اس امید کے ساتھ کہ کہیں سے کوئی مدد مل جائے.

 مجھے تو زرا سکون میسر نہیں آرہا تھا  اور میں اس درد کو اور  نہیں برداشت کرسکتا. میں تشدد کو مستحکم کر رہا تھا اور مجھے اس کے خاتمے کا فیصلہ کرنا پڑا تھا. اچانک، میرے دل نے سکون کی سانس لی. میرے آنسو تهم چکے تھے اور کچھ آواز سنی. میں آپ کو ان حیرت انگیز لمحات کے بارے میں بیان نہیں کر سکتا تھا جو میرے گزر رہے تھے. میں نے اندھیرے میں روشنی کی کرن نظر آئی جو میرے لئیے ایک اچھی خبر تھی. اس کے بعد میں سونے کو چلا گیا. جو میرے ساتھ ہوا  تھا  اس رات کے بعد میری زندگی ہی تبدیل ہوگئ کیونکہ جس کے حضور میں نے دعا کی تھی میرا رونا اور غمزدہ ہونا خدا کے دل کو چھو گیا. اب کیا بتاؤں کہ یہ لمحہ میرے لئے کتنا قیمتی تھا. پہلی چیز  آپ سمجھ سکتے ہو کہ اس وقت یقین کرنا مشکل تھا.  یہاں تک کے اتنی مصیبت برداشت کیں اس کے بعد  میں سکون میں تها.

اس کے بعد میں نے اپنے ایک رشتے دار  کو فون کیا جو کیلیڈونیا میں رہتا تھا انہوں نے سنا تھا کہ میں کس حالت میں جی رہا ہوں. انہوں نے مجهے زور دیا کہ میں ان کے پاس کچھ وقت گزاروں. جو مجھے کچھ  مہینے پہلے کرنا چاہیے تھا.

انہوں نے مجهے ڈومبیا میں ایک جھونپڑی بناکر دی گئی جو کہ اپنے دارالحکومت شہر سے کچھ فاصلہ پر تھا.

میں وہاں چلا گیا. میرا یقین کریں جب وہاں پہنچ گیا تو دیکھا کہ وہ جگہ عش آرام سے کہیں مختلف تھی. یہاں پر کوئی باتھ روم اور غسل خانہ موجود نہ تھا ہر چیز کھلم کهلی تهی.

میں ایک خوبصورت کار کے ساتھ پیسے کے ساتھ اور فرانس کے جنوب پرپیگنان کے سب سے پسند فطری علاقے میں رہتے تھے اور پیسے کے ساتھ نہیں جانتے تھےکہ  کس طرح استعمال کیا جاے ، سابق کمپنی کے مالک اور شریک ہولڈرز کے ساتھ، میں اب ایک جگہ  میں رہ رہا تھا جو نیاولیس اور با ئزدیفر کے وسط میں جدید سہولت نہیں ہے  (درختوں کی نئی سیلڈیونونی پرجاتیوں کے درمیان  ).

 لیکن میں ان حالات کو قبول کرتا ہوں کہ کهبی کچھ برا نہیں ہوسکتا جوکہ میں جانتا ہوں. میں ایک دریا پر گیا جو میری جگہ سے 30کلومیٹر  کے فاصلے پر موجود تھا میں نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا  » اے خدا مجھے سکها اور مجھے میرا سب کچھ میری زندگی میں واپس لوٹا دو »

تمام تر چیزیں بدلنے لگیں تھیں. میں چرچ میں گیا اور وہاں مسیحی بھائیوں سے ملاقات کی جو بہت خوش دکھائی دے رہے تھے. وہ     وہاں پر خود کو امن میں محسوس کررہے تھے اور میں خود بھی لیکن میں بہت سی چیزوں کا غلام بنا ہوا تھا. میں سگریٹ نوشی کرتا تھا اور تین مختلف سگریٹ پیکٹ ایک ہی دن میں پی جاتا تھا جو دل کے لئیے نہایت ہی خطرناک تھا کیونکہ میں ایسے ماحول سے آیا تھا لیکن خدا میرے دل کے اندر ہر روز کام کررہا تھا.

پھر میں نے اسی ایک خدا سے کہا کہ مجھے معاف کر دے. وہی معاف کر سکتا ہے جس نے اپنی زندگی  بنا کسی ہچکچاہٹ کے دے دی.  میں خداوند یسوع المسیح کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو میرا محافظ ہے.

میں نے خود کو اس کے حوالے کردیا اور اسی دن سے میں نے اپنی زندگی کی کہانی لکهنی شروع کی. جس نے مجھے پرسکون زندگی  میں واپس بھیج دیا.

اس نے مجھے تمام تر برے حالات سے بچا لیا جنہوں نے مجھے جهکڑا ہوا تھا میں یہ کہہ سکتا ہو کہ اس نے مجھے  جہنم جیسی جگہ سے نکالہ. آج، کیونکہ میری  یسوع المسیح سے بڑی خوبصورت گفتگو ہوی. میں موت کی زنجیروں سے مکمل طور سے آزاد ہوگیا.

 » اے خدا مجھے میرا کھویا ہوا ماضی واپس لوٹا دو « 

خدا نے میری جان کو ایک نیا مطلب دیا. اس نے مجھے ایک حیرت انگیز بیوی دی جس کے ساتھ میری دو بیٹیاں ہیں. میں 20 سال سے نیو کیلیڈونیا میں رہ رہا ہوں.  خدا مجھے میرے چرچ کیلئے استعمال کررہا ہے.  لیکن  چرچ کے ساتھ  میرے  پاس ملنے کا ایک اور عزم تھا  .

خدا نے مجھے گواہی دینے کے لئے  بلایا جو کچھ میرے ساتھ ہوا تھا اور جو کچھ اس نے میرے لئیے کیا. تاکہ میں اس کا ہر جگہ ہر وقت پرچار کروں.   جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کا صرف ایک حصہ ظاہر ہوتا ہے  کیونکہ میں بہت بڑی مصیبت میں پھنس گیا تھا، لیکن خدا نے میرے لئے بہت کچھ کیا ہے، اس نے مجھے ابدی موت سے بچایا.

2008 میں، جیسا کہ میں فرانس کے ارد گرد سفر کر رہا تھا، میں نے اپنے والد سے ملاقات کی ، چونکہ میں نے اسے  قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، جب میں صرف 7 سالہ چھوٹا لڑکا تھا، کیا آپ کو یاد ہے؟ اس کے بجائے، جب میں نے اسے دیکھا تو میں نے اسے قبول کیا، اسے چوما اور مکمل طور پر معاف کر دیا. اب ہم رابطے میں ہیں اور میرے پاس اس کیلئے کوئی نفرت یا غصہ نہیں ہے. اس کے برعکس، ان تمام مصیبتوں کے باوجود میں ان سے محبت کرتا ہوں جو میں اب بھی یاد کر سکتا ہوں. صرف خدا ہی اس طرح کی تبدیلیوں کو نافذ کر سکتا ہے.

اس نے اپنے نفرت کو حقیقی محبت میں بدل دیا. کون سے واقعات کی تبدیلی کی پیش گوئی کی جا سکتی تھی؟ لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ اگر میں نے یسوع کو اپنی زندگی میں قبول نہیں کیا تھا، تو آج آپ میری کہانی پڑھ نہیں لیتے کیونکہ مسٹر، بہت زیادہ ظلم اور ناانصافی کے لئے زندگی ناقابل برداشت ہو گئی تھی. اور میں نے اسے ختم کردیا ہوگا.

  اب، میں ان تمام لوگوں سے بات کرنا چاہتا ہوں جو مجھے پڑھ کر پڑھائیں گے اور خاص طور پر نوجوان  لڑکے اور لڑکیوں سے جو بڑی مصیبت، انتہا پسندی کے باعث ستاے جا رہے ہیں، جو موت کو آہستہ آہستہ اپنے نزدیک محسوس کرتے آ رہے ہوتے ہیں، جو کچھ آواز کی طرف سے پابند ہیں، آپ اکیلے آزادی حاصل نہیں کر سکیں گے. بائبل مقدس بیان کرتی ہے، افسیوں  6:12

« کِیُونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہِیں کرنا ہے بلکہ خُکُومت والوں اور اِختیّار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں »۔

لیکن اگر تم سچے دل سے خدا کی طرف رجوع کرتے ہو اور اس سے کہتے کہ وہ آپ کی قیادت کرے، آپ کو سکهائے  اور آپ کو سہی راستہ دکھائے، اس کے ہاتھ میں اپنی جان دے دو اور جس چیز کی غلامی سے آپ کو آزاد کیا، تو آپ اس بات کا یقین کر  سکتے ہو کہ خداوند آپنے ہاتھوں کو آپ کیلئے  کھولیں گے. خدا کا ہاتھ آپ کو سبهالے گا اور آپ کو آزاد کرے گا. امید کو نہ کھوئیں، آپ کی زندگی پر جہنم کی گرفت نہیں ہوگی بلکہ آپ کے خدا کی فتح ہو گی. میں اب آپ کو بتانا چاہوں گا کہ وہ جو بیماری کی وجہ سے تکلیف دہ ہیں. آپ بھی، اپنی زندگی کو خدا کے ہاتھ میں رکھ دیں. یقینا، ہم اپنے مستقبل اور اس دن کے کنٹرول میں نہیں ہیں ہم اس زمین کو چھوڑ دیں گے کیونکہ ہم صرف یہاں اپنے ایام گزار رہے ہیں اور ہمیں اسے قبول کرنا ہوگا، لیکن خدا نے ہمارے ساتھ وعدے کیے ہیں

 اور اگر آپ کا وقت نہیں آیا تو اس آیت میں خدا کے کلام پر غور کرنا ضروری ہے

یسئیاہ 53: 4-5   تو بھی اس نے ہماری مشقتیں اٹھا لیں اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔پر ہم نے اسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایاہوا سمجھا۔   حالانکہ وہ ہماری خطائوں کے سبب سے گھایل کیا گیا اور ہماری ہی سلامتی کے لئے اس پر سیاست ہوئی تاکہ اس کے مارکھانے سے ہم شفا پائیں۔

اور بھی زبور 103: 1-6

 اَے میری جان ! خُداوند کو مُبارِک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اُسکے قُدوُّس نام کو مُبارِک کہے۔اَے میری جان! خُداوند کو مُبارِک کہہ اور اُس کی کِسی نعمت کو فراموش نہ کر وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شِفا دیتا ہے۔  وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔   وہ تجھے عُمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسوُدہ کرتا ہے۔تُو عقاب کی مانند از سِر نَوجوان ہوتا ہے۔  خُداوند سب مظلوموں کے لئے صداقت اور عدل کے کام کرتا ہے۔ خداوند  یسوع سے کہیں کہ وہ آپ کے جسم،دل میں آئے اور آپ کو اس بیماری سے آزاد کیا جائے. آپ اعتماد سے خداوند میں قائم رہو کیونکہ یہ وعدہ کر رہے ہیں کہ آپ واقعی زندگی میں گواہی دے سکتے ہیں. یہ اچھا ہے کہ اپنی خدمت کو حاصل کرنے کے لیے  صرف خدا کا انتظار کریں.  » خدا کی نجات کے لئے سنجیدگی سے انتظار کرنا اچھا ہے » نوحہ 3:26   یہ خوب ہے کہ آدمی اُمیددار رہے اور خاموشی سے خداوندکی نجات کا اِنتظار کرے ۔  میں اس کو درد کے ساتھ بتا سکتا ہوں کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں کئی بار شفا کا تجربہ کیا ہے. اور میں اس گواہی کا اشتراک کرکے اس کتاب کو بند کرنا چاہتا ہوں.

2005 میں، میں شدید بیمار ہو گیا. میں اتنا شدید بیمار ہوا کہ مجھ سے گردن بھی ہلائی نہیں جارہی تھی. یہاں تک بنا بستر سے اٹهے میں کئی دن بستر پر لیٹا رہا. میں ختم ہو گیا تھا اور میرے دماغ میں درد اتنا شدید ہو رہا تھا کہ میں اپنی آنکھوں کو کسی بھی طرف کو کھول نہیں سکتا تھا، کیونکہ   اس روشنی کی وجہ سے جس نے مجھے چراغ دیا اور درد میں اضافہ ہوا. میں نے کھانے کے بغیر کئی دن گزارے ہیں.

میں نے اہم یادوں کے نقصانات کا آغاز کیا، میں اس دن کو یاد نہیں کر سکتا، میں الجھن میں تھا اور اس وقت مجھے بات کرنے میں زیادہ مشکل ہورہی تھی. میری سب سے بڑی بیٹی نے ہمارے خاندانی ڈاکٹر کو بلایا جو فوری طور پر میرے بستر پر آیا. انہوں نے ایک دماغ کے ٹیومر کو شکست دی اور مجھے ہسپتال کے راستے سے نکال دیا جہاں میں نے بہت سے امتحانات (سکینروں، لکڑی پٹچر وغیرہ وغیرہ) کو خارج کر دیا.

 کچھ دیر بعد، ایک ڈاکٹر آیا اور میری بیوی بھی میرے ساتھ تھی اور اس نے بیماری کی تشخیص کی، ایک « ورثہ منناسورسپیلائٹس » دیا. اس نے مجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی اور مجھے بتایا کہ یہ بہت سنجیدہ مسلہ تھا اور وہ 15 دن کے لئے اینٹی بایوٹک کا ایک بہت بڑا کورس پیش کرے گا.  وہ ابھی تک ان کے امتحان نہیں دے سکا  اور اعلان کیا کہ اثرات کے بعد شدید ہوسکتا ہے.

 اینٹیوائرس کی دریافت سے پہلے، اس قسم کی میننگائٹس کے نتیجے میں 70 فی صد تک بڑ گیا اور جو لوگ زندہ رہنے والے شدید نیروپسیولوجیاتی نتائج سے متاثر ہوئے تھے.

 میری بیوی اور میں نے ہمیشہ یہ خیال کیا تھا کہ ہمارے خاندان کے ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ نیورولوجسٹ نے ہمیں پوری سچائی سے نہیں بتایا تھا. کل تنہائی میں انہوں نے مجھے اپنی بیماریوں کی سنجیدگی سے متعلق اپنے بارے میں بولا جس نے مجھے متاثر کیا.

اس کے بعد، ڈاکٹر نے مجھے اس چھوٹے سے کمرے میں دوڑھ مربع میٹر بڑے میں ڈال دیا، کل تنہائی میں. نرسوں اور معاونوں میں ماسک اور دستانے ڈالے جائیں گے. میں محسوس کرتا ہوں جیسے میں نے دوبارہ نووائشیتا لیا.

میں وہاں کئی گھنٹوں تک تنہا رہا میں نے بےبسی کی حالت میں کہا میرے خداوند تو ہی میرا محافظ ہے مجھے شفا دے. میرے ساتھ جو کچھ ہورہا تھا میں اس سے سکون محسوس کر رہا تھا. دو روز کے بعد انہوں نے مجھے سروس روم سے نیورولوجسٹ روم میں منتقل کر دیا خوش قسمتی سے میری ملاقات ایسے ڈاکٹر صاحب سے ہوئی جو مجھے کاروباری لحاظ سے جانتا تھا.

اس نے مجھ پر اپنی تمام توجہ دی اور اس کے بعد بہت سارے معاملات کو سلجھانے کی کوشش کی تاہم جس طرح وقت گزرتا گیا میرے خاندان کے لوگ اور میرے مسیحی بھائیوں نے بہت دعائیں کیں. جس ڈیپارٹمنٹ میں میں زیرعلاج تھا اس سٹاف کی بدولت میں دن بدن صحت مند ہورہا تھا چند ہفتوں کے دوران جو میرا علاج ہوا اس سے میں پہلے سے بہتر محسوس کر رہا تھا.

یہ جو بہتری آرہی تهی وہ میرے خداوند کی طرف سے تهی کہ اسنے مجھے صحت تندرستی بخشی لیکن ڈاکٹر مجھے گھر جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے. اور آسٹریلیا سے MRI کروانے کا مشورہ دے رہے تھے تاکہ معلوم ہو سکے کہ میں مکمل طور پر صحت یاب ہوچکا ہوں کہ نہیں.

 نہ میری بیوی اور نہ ہی میں جانا چاہتے تھے، ہمارے لئے کوئی شک نہیں تھا کہ شفا یابی مکمل ہوگئی ہے، لیکن انہوں نے اصرار کیا اور ہمیں فیصلہ کرنے کا موقع تک نہیں دیا.

لہذا، کچھ دن بعد ہم آسٹریلیا پہنچے، اور تمام ٹیسٹ پڑے گئے اور اس کے بعد، ہمارے لئے کوئی تعجب نہیں تها، پروفیسر جو ہمارے دفتر میں ایم آر آئی کے نتائج پڑھنے کے لئے تھا، اس نے اعلان کیا کہ کوئی اور نہیں  میننگائٹس کے نشانات اور نہ ہی پهر کھبی بعد میں. اس کے الفاظ ہمیں حیران نہیں کر رہے تھے کیونکہ ہم پہلے سے ہی جانتے تھے، ہمارے دلوں میں یہ بات گہری ہے، کہ خدا نے مجھے مکمل طور پر آزاد کیا تھا. ایک چیز جسے میں چاہتا تھا، جیسا کہ میں اس طرح کے دفتر میں بیٹھ گیا تھا « جو آج چل رہا ہے ….. خداوند آپ کا شکریہ ….. آپ کتنے اچھے ہیں. »

 اس طرح ہم بیماری سے خود کو  پاک اور آزاد کر سکتے ہیں. اگر آپ اس پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس سے دعا کرتے ہیں تاکہ وہ دعا سنے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کی مرضی ہے، پھر خدا اس کو منتقل  کرے گا.

 اگر خدا نے اس کی اجازت دی، تو میں جلد ہی ایک دوسری کتاب میں بیان کروں گا کہ خداوند میری  بیٹی کو واپس زندگی میں کیسے لایا جب وہ میرے بازوؤں میں مر رہی تھی. اور بہت سے دوسرے معجزے،شفائیں اور الہی برکات.

 اور ان لمحوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بند کرنا، میں آپ کو خدا سے بات کرنا سکهاوں گا جیسے کہ میں نے  آپ کو دکھایا.

اگر آج، آپ تکلیف دہ ہیں، اگر آپ جذبات اور بے ہودا رسموں کے پابند ہیں اور منشیات، شراب، ہم جنس پرستی،

   میں آپ کو خداوند کی طرف رجوع کرنے کا مشورہ دیتا ہوں اور یہ کرنا بہت آسان ہے. آپ نے اپنا دل خداوند کو دینا ہے اور کہنا ہے خداوند مجھے معاف کر دے اور مجھے میرے گناہوں سے بچا لے.  اس کے بعد دیکھنا کہ خداوند آپ سے کس قدر محبت کرتا ہے. اور میں آپ کو پورے بھروسہ کے ساتھ کہتا ہوں کہ خداوند آپ کی ساری زندگی کیسے تبدیل کرتا ہے.

یہ کہو  » رحم کرنے والے خداوند، تو جو میرا محافظ ہے، آو اور میری مدد کرو.

تم مجھے دوسروں سے زیادہ بہتر جانتے ہو، جب سے تونے مجھے پیدا کیا ہے،تم میری پریشانیوں کو جانتے ہو، آکر مجھے ان تمام مصیبتوں سے بچا لے ہر اس مصیبت سے بچا جس نے مجھے تم سے دور رکھا تھا، میری زندگی کو تبدیل کر دے اور مجھے سیدها راستہ دکھا دے، میرے گناہوں کو معاف فرما دے اور مجھے آخری ایام تک سکها ».آمین

میں اب اس کتاب کو خداوند کی عظمت کے ساتھ اختتام پذیر کر رہا ہوں جس نے میری زندگی بچائی.

آو اب ہم خداوند کو یاد کریں جس نے اپنے بیٹے کے وصیلہ سے ہمیں زندگی دی. میں کچھ نہیں لکھ سکتا تھا اگر میں مرجاتا اور خداوند سے نہ ملا ہوتا. آج میں بہت خوش ہوں اور خداوند نے مجھے نئی زندگی،نئی پیدئش دی. میں نے تمہیں اوپر بتایا اور میں نے بڑی خوشی سے خود کو خداوند کے لئے وقف کیا.

یقینا ہم مشکل وقت سے گزرتے ہیں کیونکہ ہم اس زمین پر بھی موجود ہیں جو ظلم اور مشکلات سے بھرپور ہے،

لیکن ہم جانتے ہیں کہ خداوند کی سلامتی اور حقیقی خوشی ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے، وہ ہمیشہ مدد کرنے کے لیے تیار رہتا ہے، ہم خداوند کی طرف سے پرامید اور خوبصورت زندگی حاصل کرتے ہیں.

« خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکهی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تا کہ جوکوئی اس پر ایمان لاے حلاق نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاے »

یوحنا 3 باب 16آیت

 » ہم المسیح کی طرف سے منت کرتے ہیں کہ خدا سے میل ملاپ کرلو »

2 کرنتهییوں 5 باب 20 آیت

میری زندگی کی کہانی کا اختتام ہوا…..-

اگر آپ مجھ سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں تو. اگر میں آپ کی مدد کر سکوں. اگر تم دوسرے مسیحی بھائیوں کو ملنا چاہیے ہو تو یا ہمارے چرچ کو تو آپ بغیر ہچکچاہٹ کے میرے ساتھ رابط کریں.

اس کے الاوعہ آپ ہمیں ای میل یا میل  کر سکتے ہیں.

temoignagewilliam@gmail.com or : William THERON BP 14514 98803 Noumea Nouvelle Caledonie.

ہمارے چرچ کا پتہ :

Eglise évangélique Nouméa Nouvelle Calédonie.

بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آپ مجھے فیس بک پر ایک فرینڈ ریکویسٹ بھجیں تا کہ هم خدا کے عجائبات آپ تک پہنچا سکیں.

https://www.facebook.com/William.theron 7

خصوصی شکریہ :

Juliana Tessier,

Pastor Michel Pimbé,

My Wife Dévy,

Wayaguiné Méglia,

Aline Antouard and

 Pastor Abdillahi Farah

اور ان سب کا جنہوں نے میری مدد کی اپنی قیمتی اصلاح کاری سے، اپنی دعاوں کے زریعہ سے تا کہ یہ گواہی کی کتاب معرض وجود میں آسکے. بیشک سارا عزت و جلال ہمارے نجات دہندہ خداوند یسوع المسیح کا ہے.

میں 15 فروری 1964 کو فرانس کے شہر ویلنشینز میں پیدا ہوا میں آپ کو  اپنے بچپن کی مشکلات اور غمزدہ خاندان کی کہانی بتاتا ہوں. جہاں تشدد روزانہ کا معمول تھا میں اور میری ماں کو روزانہ مارا پیٹا جاتا تھا.

میری ماں تین بچوں کے ساتھ مجبوری کی حالت میں گھر سے بهاگ نکلی یہ ہماری زندگی کا تکلیف دہ اور غربت والا دور تها. مجھے اپنے گھر والوں کو کچھ دینے کیلئے بہت چھوٹی عمر میں زیادہ محنت کرنی پڑی. اس کے ساتھ ہی میں کامیاب بزنس مین بن گیا مگر بعدازاں اپنی غلط کاریوں کی وجہ سے گمراہی اور ذلتوں میں گر گیا تھا.

اس کتاب کا مقصد ان تمام لوگوں کیلئے امید ہے جو محنت اور کوشش سے اپنی زندگیوں کو بدلنا چاہتے ہیں جو حقیقی اور اصل تبدیلی چاہتے ہیں.

آپ کا خیرخواہ

                                   ولیم تهرون

انگریزی میں حوصلہ افزا کی ایک مفت کتاب ڈاؤن لوڈ کریں

ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے تصویر پر کلک کریں

download free book of advice to walk with Jesus

 

Capture

Cliquer pour accéder à my-first-steps-with-jesus.pdf

 

 

 

 

Votre commentaire

Entrez vos coordonnées ci-dessous ou cliquez sur une icône pour vous connecter:

Logo WordPress.com

Vous commentez à l’aide de votre compte WordPress.com. Déconnexion /  Changer )

Photo Facebook

Vous commentez à l’aide de votre compte Facebook. Déconnexion /  Changer )

Connexion à %s

Ce site utilise Akismet pour réduire les indésirables. En savoir plus sur la façon dont les données de vos commentaires sont traitées.